اکتوبر کا پہلا ہفتہ تشخیص کی اہمیت اجاگر کرنے کیلیے مختص کیا جارہا ہے

راولپنڈی (نمائندہ جنگ) پنک ربن پاکستان کے چیف ایگزیکیٹو عمر آفتاب نے کہا ہے کہ شرح بقاء میں اضافہ کیلئے ضروری ہے کہ چھاتی کے کینسر کے بر وقت تشخیص کی جائے اور اس کیلئے ضروری ہے کہ کینسر سے جڑئ خرافات اور ممنوعات سے چھتکارا حاصل کیا جائے

مگر معاشری دباؤ کے باعث 70 فیصد خواتین چھاتی کے کینسر میں مبتلا خواتین تشویشناک حالت میں ڈاکٹر سے رجوع کرتی ہیں۔ اھر ابتدائی مراھل میں اس مرض کی تشخیص ہوجائے تو تقریناُ 90 فیصد عورتوں کی جان بچائی جاسکتی ہے۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کی اس جان لیوا بیماری کی علامات کو نظر انداز کرنے کے پیچھے کچھ عوامل ہیں جیسے کہ اس بارے میں لاعلمی میموگرام کی سہولت کی عدم دستیابی نسوانیت ختم ہونے کی تشویش اور اس بیماری سے جڑے سماجی معاملات سر فہرست ہیں۔ ان رکاوٹوں کا خاتمہ صرف چھاتی کے کینسر پر عوامی مباحثے سے ہی ممکن ہے۔ پنک ربن پاکستان اکتوبر کے پہلے ہفتے کو چھاتی کے کینسر کی بروقت تشخیص اجاگر کرنے کیلئے مختص کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بریسٹ کینسر کے حوالے سے آگاہی نہ ہونے اعر علاج کی سہولیات کی عدم دستیابی کے پیش نظر پنک ربن نے پاکستان کے پہلے بریسٹ کینسر کے ہسپتال کا آغاز کیا ہوا ہےجہاں مستحق مریضوں کو مفت علاج کی سہولیات فراہم کی جایئں گی۔ ہسپتال کا اسی ماہ جزوی افتتاح بھی ہو جائے گا۔

Published in JANG